نئی دہلی،9جولائی(ایجنسی) عالمی شہرت کی حامل، ہندستان کی معروف شخصیت ڈاکٹر ذاکر نائک کو حکومت کے بعض افراد اور میڈیا کے کچھ گوشوں کے ذریعہ منفی انداز میں موضوع گفتگو بنانے کی جس طرح کوشش کی جا رہی ہے اس کو جماعت اسلامی ہند نے دستور میں عقیدہ واظہار خیال کی ضمانت و تحفظ سے متصادم ، غیر ضروری ، لایعنی اور افسوس ناک عمل قرار دیتے ہوئے اس سے اجتناب کا مشورہ دیا ہے۔
نائب امیر جماعت مسٹر نصرت علی نے فرمایا کہ ڈاکٹر ذاکر نائک ملک کے دیگر مذاہب کی سینکڑوں معروف شخصیات کی طرح اس دور کے
تمام ممکن ذرائع ابلاغ کے توسط سے ملکی اور عالمی سطح پر دستور ہند کے حدود کی پاسداری کرتے ہوئے شائستہ ، مہذب اور علمی انداز میں اسلام کے پیغام توحید ، رسالت اور آخرت کو انتہائی خوش گوار ماحول میں پیش کرتے رہے ہیں، جس کو ملک ہی نہیں بلکہ دنیا کے کروڑوں افراد برسوں سے توجہ اور دلچسپی کے سے سنتے رہے ہیں اور ان میں کبھی دستور و اخلاقیات کے خلاف کوئی بات محسوس نہیں کی گئی ۔
حیرت ہے کہ اب اچانک ان کی انسانی خدمات کے تجزیہ کی ضرورت کا ذکر کرکے اور اسے ایک خاص رنگ دے کرملک میں پہلے سے کشیدہ فرقہ وارانہ ماحول کو مزید خراب کرنے کی ناروا کوشش کی جارہی ہے۔